سوال

جنازہ اٹھاتے وقت بلندآوازمیں کلمہ شہادت کہنے کا کیا حکم ہے؟

جواب

الجواب حامداً ومصلیاً

ایسے موقع پربلند آواز میں کلمہ وغیرہ پڑھنے کاکوئی شرعی حکم تو نہیں،لیکن ایسے موقع پر ہرشخص کو اپنے طور پرآہستہ آہستہ ذکر کرنا چاہیےاوراللہ تعالی کی طرف متوجہ رہنا چاہیے۔

لما فی الھندیة : (1 /162 ،رشیدیہ )
وعلی متبعی الجنازۃالصمت ویکرہ لھم رفع الصوت بالذکر وقراۃالقرآن ۔۔۔۔فان اراد ان یذکراللہ یذکرہ فی نفسہ
وفی حاشیة الطحطاوی علی مراقی الفلاح : ( 606،قدیمی )
ویکرہ رفع الصوت )قیل :یکرہ تحریما۔۔۔۔۔ فان اراد ان یذکراللہ تعالی ففی نفسی ای سرا بحیث یسمع نفسہ ویستحب لمن تبع الجنازۃ ان یکون مشغولا بذکراللہ تعالی،والتفکر فیما یلقاہ المیت،وان ھذا عاقبۃ اھل الدنیا،ولیحذر عما لا فائدۃ فیہ من الکلام،فان ھذا وقت ذکر وموعظۃ فتقبح فیہ الغفلۃ،فان لم یذکراللہ تعالی فلیلزم الصمت ولا یرفع صوتہ بالقراۃ ،ولابالذکر ولا یعتبربکثرۃمن یفعل ذلک،واما ما یفعلہ الجھال فی القراۃ علی الجنازۃمن رفع الصوت،والتمطیط فیہ فلا یجوزبالاجماع،ولایسع احداعلی انکارہ ان یسکت عنہ،ولا ینکر علیہ،قولہ :(علیھم الصمت )۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔قولہ :(ونحوذلک )کالاذکار المتعارفۃ،قولہ :(بدعۃ )ای قبیحۃ کالمسمی بالکفارۃ
وکذافی حاشیة الطحطاوی علی الدر: ( 1/ 381 ،رشیدیہ )
وکذافی تنویرالابصارمع الدرالمختار: (3/163 ،رشیدیہ )
وکذا فی فتاوی قاضی خان: (1 /190 ،رشیدیہ )
وکذافی البحرالرائق: ( 2/ 336 ،رشیدیہ )
وکذا فی بدائع الصنائع: (2 /47 ،رشیدیہ )
وکذافی مراقی الفلاح: (606، قدیمی)
وکذا فی الشامیة: ( 3/163 ،رشیدیہ )

 

واللہ اعلم بالصواب
احتشام مجیدغفرلہ ولوا لدیہ
دارالافتاء جامعۃ الحسن ساہیوال
25/2/2023/4/8/1444
جلد نمبر:29 فتوی نمبر:81

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔