سوال

سونے کی گزشتہ سالوں کی زکوۃ ادا کرنی ہو توکونسی قیمت کا اعتبار کیا جائے گا،گزشتہ سال کی قیمت کایاموجوددہ قیمت کا؟

جواب

الجواب حامداً ومصلیاً

گزشتہ سالوں کی زکاۃ ادا کرنے میں کس قیمت کا اعتبار کیا جائے گا ؟ اس میں فقہائے کرام کا اختلاف ہے۔ راجح قول اور حکم یہی ہے کہ موجودہ ریٹ کے مطابق زکاۃدا کی جائے، تقوی اور احتیاط اسی میں ہے، لیکن اگر کوئی سابقہ ریٹ کے مطابق ادا کرے تو اس کی زکوۃ ادا ہوجائے گی۔

لما فی الد ر المختار:(2/286،ایچ ایم سعید)
وتعتبر القیمۃ یوم الوجوب ،وقالایوم الادا ء، وفی السوائم یوم الاداء اجماعا،و ھوالاصح
وفی الھندیة :(1/179،رشیدیہ)
واذا کان لہ مائتان قفیز حنطۃ للتجارۃ تساوی مائتی درھم فتم الحول ثم زاد السعر او انتقص فان ادی من عینھا ادی خمسۃ اقفزۃ وان ادی القیمۃ تعتبر قیمتھا یوم الوجوب وعندھما یوم الاداء، وکذا کل مکیل او موذون او محدود وان کانت الزیادۃ فی الذات بان ذھبت رطوبتہ تعتبر القیمۃ یوم الوجوب اجماعا لان المستفاد بعد الحول لا یضم وان کان النقصان ذاتا بان ابتلت تعتبر یوم الاداء عندھم
وکذافی اللباب :(1/142،قدیمی)
وکذافی البدائع:(2/111،رشیدیة)
وکذا فی الھندیة: (1 /179،رشیدیہ)
وکذافی الشامیة:(2/286،ایچ ایم سعید)
وکذافی الفقہ الاسلامی و ادلتہ:(3/1937،رشیدیہ)

واللہ اعلم بالصواب
سید ممتاز شاہ بخاری
دارالافتاء جامعۃ الحسن ساہیوال
2023/03/25/3/9/1444
جلد نمبر:29 فتوی نمبر:148

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔