الجواب حامداً ومصلیاً
صورت مسئولہ میں حلالہ شرعیہ کے بغیر رجوع کی کوئی صورت نہیں اور حلالہ شرعیہ یہ ہے کہ عدت کے بعد اس عورت کا نکاح آگے کسی دوسرے مرد سے بلا کسی شرط کے ہو اور وہاں سے بھی اتفاقا طلاق ہو جائے اور عدت بھی گزر جائے تو اب پہلے شوہر کے لیے دوبارہ نکاح کرنے کی اجازت ہے۔
لما فی القرآن الکریم:(البقرہ:229،230)
اَلطَّلَاقُ مَرَّتَانِ فَاِمْسَاکٌ بِمَعْرُوْفٍ اَوْ تَسرِیْحٌ بِاِحْسَانٍ ۔۔۔۔۔۔ فَاِنْ طَلَّقَھَا فَلَا تَحِلُّ لَہُ مِنْ بِعْدُ حَتّٰی تَنْکِحَ زَوْجًا غَیْرَہُ
وفی السنن لابی داؤود:(1/317،رحمانیہ)
عن محمد بن ایاس ان ابن عباس وابا ھریرۃ و عبداللہ بن عمروبن العاص سئلوا عن البکر یطلقھا زوجھا ثلاثا فکلھم قال لاتحل لہ حتی تنکح زوجا غیرہ
وکذافی اللباب:(2/183،قدیمی)
وکذافی المحیط :(4/248،بیروت)
وکذافی الھندیة:(1/473،رشیدیہ)
وکذافی الولوالجیة:(2/100،حرمین)
وکذافی صحیح البخاری:(2/801،قدیمی)
وکذافی شرح معانی الآثار :(2/36،رحمانیہ)
وکذافی الفقہ الاسلامی وادلتہ:(9/6642،رشیدیہ)
واللہ اعلم بالصواب
سید ممتاز شاہ بخاری
دارالافتاء جامعۃ الحسن ساہیوال
2023/3/25/3/9/1444
جلد نمبر:29 فتوی نمبر:150