سوال

پندرہ شعبان کا روزہ رکھنا کیسا ہے؟

جواب

الجواب حامداً ومصلیاً

پندرہ شعبان کے روزے کا ذکر ایک حدیث میں ہے، لیکن اس روایت کو ضعیف کہا گیا ہے، اس لیے اس دن روزہ رکھنا جائز تو ہے، سنت نہیں۔البتہ اگر کوئی رکھے تو نکیر بھی نہیں کرنی چاہیے۔

لما فی السنن لابن ماجہ:(209،رحمانیہ)
عن علی بن ابی طالب قال قال رسول اللہ ﷺ اذا کانت لیۃ النصف من شعبان فقوموا لیلھا وصوموا نھارھا فان اللہ ینزل فیھا لغروب الشمس الی سماء الدنیا فیقول الا من مستغفرلی فاغفر لہ الا مسترزق فارزقہ الا مبتلی فاعافیہ الا کذا الا کذا حتی یطلع الفجر
وفی تحفة الاحوذی:(3/504،قدیمی)
ومنھا حدیث علی رضی اللہ عنہ قال: قال رسول اللہﷺ:( اذا کانت لیلۃ النصف من شعبان فقوموا لیلھا و صوموا نھارھا۔۔۔۔الخ) رواھ ابن ماجہ، وفی سندہ ابو بکر بن عبد اللہ بن محمد بن ابی سبرۃ القرشی العامری المدنی۔ قیل: اسمہ عبداللہ، وقیل: محمد، وقد ینسب الی جدہ، رموہ بالوضع۔ کذا فی التقریب وقال الذھبی فی المیزان: ضعفہ البخاری وغیرہ۔ وروی عبداللہ و صالح ابنا احمد عن ابیھما قال: کان یضع الحدیث۔ وقال النسائی متروک انتھی ۔۔۔۔۔۔،تنبیہ آخر: لم اجد فی صوم یوم لیلۃ النصف من شعبان حدیثا مروعا صحیحا۔ واما حدیث علی رضی اللہ عنہ الذی رواہ ابن ماجہ بلفظ: ((اذاکانت لیلۃ النصف من شعبان فقوموا لیلھا وصوموا نھارھا۔۔۔الخ) فقد عرفت انہ ضعیف جدا
وکذافی عمدة القاری:(11/82،بیروت)
وکذافی احیاءعلوم الدین:(1/203،بیروت)
وکذافی الترغیب والترھیب:(2/74،رشیدیہ)
وکذافی مراقی الفلاح شرح نور الایضاح:(401،قدیمی)

واللہ اعلم بالصواب
سید ممتاز شاہ بخاری
دارالافتاء جامعۃ الحسن ساہیوال
2023/3/25/3/9/1444
جلد نمبر:29 فتوی نمبر:147

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔