الجواب حامداً ومصلیاً
صورت مسئولہ اگر حقیقت پر مبنی ہے تواگر محمد عثمان نے ”میں فارغ کیتی ودا ھاں“ (میں فارغ کر چکا ہوں) طلاق کی نیت سے کہا ہے تو اس کی بیوی کو تیسری طلاق بھی ہو چکی ہےاور اگر یہ جملہ اس نے طلاق کی نیت سے نہیں کہا تو تیسری طلاق نہیں ہوئی اور نیت کے سلسلہ میں بھی شوہر ہی سے حلفا ًپوچھا جائے گا کہ آیا طلاق کی نیت تھی یا نہیں؟
لما فی تنویر الابصار مع الدر المختار:(4/516،بیروت)
الکنایات(لا تطلق بھا) قضاء(الا بنیۃ او دلالۃ الحال)وھی حالۃ مذاکرۃ الطلاق او الغضب
وفی الفقہ الحنفی:(2/270،الطارق)
الکنایۃ:وھو الفظ الذی لم یوضع للطلاق ولکن یحتمل الطلاق وغیرہ۔۔۔۔۔۔۔ فلا یقع فیھا الطلاق الا بالنیۃ أو دلالۃ الحال وھی حالۃ مذاکرۃ الطلاق أو الغضب
وکذافی الفقہ الاسلامی:(9/6642،رشیدیہ)
وکذافی القد وری:(172،الخلیل)
وکذافی الھندیة:(1/374،رشیدیہ)
وکذافی القرآن الکریم:(البقرہ آیت نمبر229،230)
وکذافی الصحیح البخاری:(2/300،رحمانیہ)
وکذافی سنن ابی داؤد:(1/317،رحمانیہ)
وکذافی سنن الدار قطنی :(4/20،دار الکتب)
وکذافی السنن الکبری للبیھقی:(7/546،دار الکتب)
واللہ اعلم بالصواب
ضیاء الرحمان غفرلہ
دارالافتاء جامعۃ الحسن ساہیوال
8/2/2023/15/7/1444
جلد نمبر:29 فتوی نمبر:11