سوال

سنت مؤکدہ یا غیر مؤکدہ کو چھوڑنے سے آدمی گناہ گار ہوتا ہے یانہیں ؟

جواب

الجواب حامداً ومصلیاً

سننِ مؤکدہ مستقل طور پر نہ پڑھنے والا شخص گناہ گار ہوگااور اس کا یہ عمل قابل ملامت ہوگا،البتہ سنن غیر مؤکدہ کو اگر کوئی پڑھ لے تو بہت اچھا اور اگر نہ پڑھے تو بھی کوئی حرج نہیں۔

لما فی الشامیة:(2/207،رشیدیہ)
وتارکھا یستوجب إساءۃ :أی:التضلیل واللوم وفی التلویح ترک السنۃ المؤکدۃ قریب من الحرام ۔۔۔۔۔۔۔ وعن ھذا قال فی البحر: ان الظاھر من کلامھم أن الاثم منوط بترک الواجب أو السنۃ المؤکدۃ لتصریھم بإثم من ترک سنن الصلوات الخمس علی الصحیح
وفی الموسوعة الفقھیة:(25/275،علوم اسلامیہ)
سنن الزائد:ھی التی تکون إقامتھا حسنۃ ولا یتعلق بترکھا کراھۃ ولا إساءۃ
وکذافی المحیط البرھانی:(2/236،دار احیاء)
وکذافی الموسوعة الفقھیة:(25/276،علوم اسلامیہ)
وکذافی البحرالرائق:(2/86،رشیدیہ)
وکذافی الھندیة:(1/112،رشیدیہ)
وکذافی مجمع الانھر:(1/194،المنار)
وکذافی التجنیس والمزید:(2/100،ادارة القرآن)
وکذافی غنیة المستملی:(389،رشیدیہ)
وکذافی الفتاوی التاتارخانیة:(2/303،فاروقیہ)
وکذافی نصب الرایة:(2/161،قدیمی)

واللہ اعلم بالصواب
ضیاءالرحمان غفرلہ
سنندارالافتاء جامعۃ الحسن ساہیوال
22/2/2023/1/8/1444
جلد نمبر:29 فتوی نمبر:69

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔