سوال

ایک شخص اپنے گھر سے مسافت سفر واقع جیل میں قید ہوا ،اس کو معلوم ہے کہ تین ماہ بعد رہا ہونا ہےتو اب اس کی نماز کا کیا حکم ہے؟

جواب

الجواب حامداً ومصلیاً

صورت مسئولہ میں قیدی مکمل نماز ادا کرے گا۔

لما فی الموسوعة الفقہیة : (4 /222 ،علوم اسلامیہ )
الاسیرالمسلم فی ایدی الکفاران عزم علی الفرار من الاسر عند التمکن من ذلک،وکان الکفار أقاموا بہ فی موضع یریدون المقام فیہ المدۃ التی تعتبر اقامۃ،ولا تقصر بعدھا الصلوۃ لزمہ ان یتم الصلاۃ
وفی المحیط البرھانی: (2 /395 ،بیروت )
ولاسیر من المسلمین فی ایدی اھل الحرب ھم لہ قاھرون ، ان أقاموا بہ فی موضع یریدون ان یقیموا بہ خمسۃ عشر یوما فعلیہ ان یکمل الصلاۃ
وکذافی التاتار خانیة : (2 /503 ،فاروقیہ )
وکذا فی الولوالجیة: (1 /134 ،الحرمین شریفن )
وکذا فی فتح الملھم: (4 /60 ،دار العلوم کراچی )
وکذا فی الھندیة: (1 /139 ،رشیدیہ )
وکذا فی فتاوی قاضی خان: (1 /166 ،رشیدیہ )
وکذا فی الفتاوی التاتار خانیة: (2 /502 ،فاروقیہ )
وکذا فی الفقہ الاسلامی وادلتہ : (2 /1367 ،رشیدیہ )

واللہ اعلم بالصواب
ضیاء الرحمان عفی عنہ
دارالافتاء جامعۃ الحسن ساہیوال
2023/2/25/4/8/1444
جلد نمبر:29 فتوی نمبر:59

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔