سوال

ایک عورت عدت کے دوران گھر سےنکلی ہے تو محلے کے امام نے فرمایا ہے، کہ عدت توٹ گئی ہے اب آپ بتایئں کے عدت کا کیا حکم ہےٹوٹی ہے یا نہیں؟

جواب

الجواب حامداً ومصلیاً

صورت مسئولہ میں عدت نہیں ٹوٹی لیکن بلا عذر گھر سے نکلنا جائز نہیں ہے۔

لما فی الفتاوی التاتارخانیة:(5/244،فاروقیہ)
المعتدۃ من الطلاق لا تخرج من بیتھا لیلا ولا نھارا فأما المتوفی عنھا زوجھا فلا بأس بأن تخرج فی النھار
وفی الھندیة:(1/534،رشیدیہ)
ان کانت معتدۃ من نکاح صحیح وھی حرۃ مطلقۃ بالغۃ عاقلۃ مسلمۃ والحالۃ حالۃ الاختیار فانھا لا تخرج لیلا ولا نھارا سواء کان الطلاق ثلاثا او بائنا او رجعیا کذا فی البدائع المتوفی عنھا زوجھا تخرج نھارا وبعض اللیل ولا تبیت فی غیر منزلھا کذا فی الھدایۃ
وکذافی الفقہ الحنفی:(2/209،الطارق)
وکذافی المبسوط:(6/32،بیروت)
وکذافی فتاوی قاضی خان:(1/553،رشیدیہ)
وکذافی تنویر الابصار:(5/227،رشیدیہ)
وکذافی البحرالرائق:(4/256،رشیدیہ)
وکذافی مجع الانھر:(2/154،المنار)

واللہ اعلم بالصواب
ضیاءالرحمان عفی عنہ
دارالافتاء جامعۃ الحسن ساہیوال
12/3/2023/19/8/1444
جلد نمبر:29 فتوی نمبر:126

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔