سوال

نابینا آدمی کی امامت کا کیا حکم ہے درست ہے یا نہیں؟

جواب

الجواب حامداً ومصلیاً

نابینا کی امامت مکروہ تنزیہی ہے،مگر جب اس سے زیادہ علم والا کوئی اور نہ ہو تو پھر اس کی امامت بہتر ہے۔

لما فی حاشیة الطحطاوی علی مراقی الفلاح:(302،قدیمی)
و کرہ امامۃ العبد)۔۔۔۔۔۔۔( ولأعمی) لعدم اھتدائہ الی القبلۃ وصون ثیابہ عن الدنس وان لم یوجد افضل منہ فلا کراھۃ
وفی البحر الرائق:(1/610،رشیدیہ)
وقید کراھۃ امامۃ الاعمی فی المحیط وغیرہ بان لا یکون افضل فان کان افضلھم فھو اولی وعلی ھذا یحمل تقدیم ابن ام مکتوم لانہ لم یبق من الرجال الصالحین للامامۃ فی المدینۃ احد افضل منہ حینئذ
وکذافی المحیط البرھانی:(2/179،بیروت)
وکذافی الشامیہ:(1/560،سعید)
وکذافی البسوط:(1/41،بیروت)
وکذافی الفوہ الاسلامی و ادلتہ:(2/1206،رشیدیہ)
وکذافی غنیة المستملی:(514،رشیدیہ)
وکذافی بدائع الصنائع:(1/387،رشیدیہ)
وکذافی اللباب:(90،قدیمی)

واللہ اعلم بالصواب
ضیاء الرحمان غفرلہ
دارالافتاء جامعۃ الحسن ساہیوال
23/3/2023/1/9/1444
جلد نمبر:30 فتوی نمبر:15

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔