سوال

ایک آدمی نے کہا کہ میں اپنی آمدنی میں سے پندرہ فیصد غریبوں پر خرچ کروں گا،لیکن اس کے والدین کے مالی حالات بہت کمزور ہیں اس وقت تو کیا یہ پندرہ فیصد اب اپنے والدین پر خرچ کر سکتا ہے یا نہیں؟

جواب

الجواب حامداً ومصلیاً

جب والدین ضروت مند ہیں تو ان کا خیال رکھنا اس پر لازم ہے اور اس کی شرعی و اخلاقی ذمہ داری ہے، بس یہ خیال رہے کہ والدین کو صدقات واجبہ یعنی زکوۃ اورصدقۃ الفطر وغیرہ نہیں دے سکتا۔باقی ایسی رقم جو سوال میں پوچھی گئی ہے،وہ خرچ کی جا سکتی ہے۔

لما فی حاشیة الطحطاوی علی الدر:(1/426،رشیدیہ)
و صدقۃ التطوع فیجوز دفعھا الی الاصول ولفروع بل ھم اولی من غیرھم
وفی تنویر الابصار مع الدر المختار و رد المحتار:(3/344،رشیدیہ)
و) لا الی (من بینھما ولاد) ای: بینہ و بین المدفوع الیہ لان منافع الاملاک بینھم متصلۃ فلا یتحقق التملیک علی الکمال۔۔۔۔۔۔۔۔ وکذا کل صدقۃ واجبۃ کالفطرۃ والنذور والکفارات . ”
وکذافی القرآن الکریم:(بنی اسراءیل آیت نمبر22) “وَوَصَّیْنَاالْاِنْسَانَ بِوَالِدَیْہِ اِحْسَناناً
وکذافی الفقہ الاسلامی وادلتہ:(3/1970،رشیدیہ)
وکذافی خلاصة الفتاوی:(1/242،رشیدیہ)
وکذافی الشامیہ :(2/349،سعید)
وکذافی البحر الرائق:(2/425،رشیدیہ)
وکذافی بدائع الصنائع:(2/162،رشیدیہ)
وکذافی حاشیة الطحطاوی علی مراقی :(721،قدیمی)
وکذافی الجوھرة النیرة:(1/314،قدیمی)

واللہ اعلم بالصواب
ضیاءالرحمان غفرلہ
دارالافتاء جامعۃ الحسن ساہیوال
20/3/2023/28/8/1444
جلد نمبر:29 فتوی نمبر:116

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔